پاک ،چین ماہرین پر مشتمل 14روزہ اعلیٰ سطحی ورکشاپ شروع

0

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پاکستان اور چین کے ماہرین پر مشتمل 14روزہ اعلیٰ سطحی ورکشاپ کا افتتاح کردیا۔ یہ ورکشاپ نیشنل ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (این آر ڈی سی)میں منعقد کی گئی جس کا مقصد سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلئے روڈ میپ تیار کرنا ہے۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستان اور چین کی گہری دوستی کو اجاگر کیا اوور اسے ایک ایسا رشتہ قرار دیا جو کبھی بھی تعطل کا شکار نہیں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے دوستی کے باغ میں کبھی خزاں نہیں آئی یہ ہمیشہ ایک خوشگوار بہار کی مانند رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے سی پیک کے پہلے عشرے میں ہونے والے تبدیلی کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے توانائی، بنیادی ڈھانچے اور ڈیجیٹل کنیکٹویٹی میں اہم کامیابیوں کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ 17مکمل شدہ توانائی منصوبوں کے ذریعے ہمارے قومی گرڈ میں 8904میگاواٹ بجلی شامل کی گئی ہے، 888کلومیٹر طویل موٹر ویز اور ہائی ویز مکمل ہو چکی ہیں جبکہ گوادر پورٹ علاقائی رابطے کے ایک مرکز کے طور پر ترقی کر رہا ہے،اس کے علاوہ سی پیک کے تحت فائبر آپٹک کیبل پاکستان میں ڈیجیٹل خلا کو ختم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کے ذریعے 2لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا ہوئیں جنہوں نے مقامی کمیونٹیز کو فائدہ پہنچایا اور ان کی زندگیوں کو بہتر بنایا۔ وفاقی وزیر نے چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کا تعاون پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے مضبوط بھائی چارے کی مثال ہے۔ مستقبل کے حوالے سے احسن اقبال نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے لئے پانچ نئے کوریڈورز کا روڈ میپ پیش کیا جن میں ترقیاتی ، روزگار ، سبز اور علاقائی رابطہ کوریڈور شامل ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ یہ کوریڈورز پاکستان کے فائیو ایز فریم ورک سے ہم آہنگ ہیں جو برآمدات، ڈیجیٹائزیشن (ای-پاکستان)، ماحولیاتی پائیداری، توانائی و بنیادی ڈھانچے، اور مساوی ترقی کو ترجیح دیتا ہے۔ احسن اقبال نے چین کے ترقیاتی سفر خاص طور پر غربت کے خاتمے اور تکنیکی ترقی کے تجربات سے سیکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ورکشاپ چین کے تجربات کو پاکستان کے منفرد تناظر میں ڈھالنے اور پائیدار ترقی کیلئے مشترکہ وژن پر مبنی پالیسیاں بنانے کیلئے ایک قیمتی پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے گرین ڈویلپمنٹ، ٹیکنالوجی، علاقائی رابطہ اور اقتصادی مضبوطی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم مل کر چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کر سکتے ہیں جو باہمی فائدے اور علاقائی استحکام کے لئے اہم ہے۔اپنی تقریر کے اختتام پر وفاقی وزیر نے علامہ اقبال کا حوالہ دیا جنہوں نے تقریبا ایک صدی پہلے چین کے عروج اور پاکستان کے ساتھ اس کے ہم آہنگ شراکت داری کا خواب دیکھا تھا۔

انہوں نے شرکاء سے اس لمحے کو ایک روشن مستقبل کی جانب جرتمندانہ راستہ متعین کرنے کیلئے استعمال کرنے کی اپیل کی۔ یہ ورکشاپ جو دونوں ممالک کے ممتاز ماہرین کو ایک جگہ اکٹھا کرتی ہے، سی پیک کو اعلی معیار کی ترقی کے ماڈل میں تبدیل کرنے کا مقصد رکھتی ہے اور پاکستان و چین کی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لئے اہم کردار ادا کرے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.